بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کریڈٹ کارڈ کے استعمال کا حکم


سوال

 ہمیں تنخواہ جی ایس بینک کے ذریعے ملتی ہے،  آج جی ایس بینک کے نمائندے میرے پاس آئے،  اور مجھے انہوں نے کریڈٹ کارڈ کی درج ذیل شرائط پر ترغیب دی،  آپ کریڈٹ کارڈ یوز کرتے ہیں اور مستعمل رقم اگر ایک مہینہ کے اندر واپس کرتے ہیں تو اس میں کسی قسم کا کوئی انٹریسٹ نہیں ہے۔ اگر آپ ایک ماہ کے اندر رقم واپس نہیں کرسکتے تو اس پر انٹرسٹ ہوگا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ پہلی شرط سود میں آتی ہے یا نہیں؟

جواب

کسی معاملے کے حلال وحرام ہونے کا مدار درحقیقت وہ معاہدہ ہوتا ہے جو فریقین کے درمیان طے پاتا ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا۔ جس طرح سود کا لینا حرام ہے اسی طرح اس کا معاہدہ کرنا بھی شرعا ناجائز اور حرام ہے۔ اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال نا جائز ہے۔ اور اگر مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، اس لیے ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں