بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کینو کا پھل ظاہر ہونے اور آفت سے محفوظ ہونے کے بعد مکمل طور پر پکنے سے پہلے بیچنے کی صورت میں عشر کی ادائیگی بائع کے ذمہ ہوگی یا مشتری کے ذمہ؟


سوال

کینو کا باغ ہے، پھل جب گرنے سے محفوظ ہو گیا  تب اسے بیچ دیا گیا، اگرچہ پھل ابھی تک مکمل طور پر پکا نہیں ہے، لیکن اتنا ہو چکا ہے کہ اب آفت سے محفوظ ہو گیا ہے۔ اس وقت بیچنے کی صورت میں عشر کس پر آئے گا؟ بائع پر یا مشتری پر؟ اور اس کی وجہ کیا ہو گی؟

جواب

کینو  یا کسی بھی پھل کی بیع کی دوصورتیں ہو سکتی ہیں:

اول یہ کہ کینو اگنے کے بعد اور پکنے سے پہلےبیع کر دی جائے، دوسری یہ کہ کینو پکنے کے بعد بیع کر دی جائے۔

اول صورت (کینو  اُگنے کے بعد اور پکنے سے پہلےبیع کر دینے )میں عشر خریدنے والے پر لازم ہو گا اور بائع (بیچنے والے) پر ان پھلوں سے حاصل شدہ قیمت پر اپنی شرائط کے ساتھ زکاۃ  لازم ہوگی۔

اور دوسری صورت (کینو پکنے کے بعد بیع کر دینے) میں عشر بائع پر لازم ہوگا۔

وجہ اس کی یہ ہے کہ پھلوں پر عشر پکنے کے بعد لازم ہوتا ہے، چنانچہ پہلی صورت میں چوں کہ پھل پکنے سے پہلے ہی بائع کی ملکیت سے نکل جاتے ہیں اور پکنے کے وقت مشتری کی ملکیت میں ہوتے ہیں اس لیے اس صورت میں ان پھلوں کے عشر کی ادائیگی مشتری کے ذمہ ہوگی، جب کہ دوسری صورت میں پھل پکنے کے وقت بائع کی ملکیت میں ہوتا ہے اور پکنے کے بعد بائع کی ملکیت سے نکلتا ہے؛ لہٰذا عشر کی ادائیگی بائع کے ذمہ ہوگی۔

اس ساری تفصیل سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ صورتِ مسئولہ میں چوں کہ کینو  پکنے سے پہلے فروخت کیا گیا ہے؛  اس لیے اس کے عشر کی ادائیگی مشتری کے ذمہ ہوگی۔

درِمختارمیں ہے:

"(ومن باع ثمرةً بارزةً) أما قبل الظهور فلایصح اتفاقاً".

وفي الرد: "(قوله: أما قبل الظهور) أشار إلى أن البروز بمعني الظهور، والمراد به انفراك الزهر عنها و انعقادها ثمرة و إن صغرت". (كتاب البيوع ، فصل في ما يدخل في البيع تبعاً و مالايدخل، 4/ 555 ط:سعيد)

درِ مختارمیں ہے:

"ولوباع الزرع إن قبل إدراكه فالعشر على المشتري و لو بعده فعلى البائع". (كتاب الزكاة، باب العشر، 2/333 ط:سعيد)

واضح رہے کہ درخت پر کچا پھل خریدنے کی صورت میں پھلوں کو درخت پر چھوڑنے کی شرط لگانا درست نہیں ہے، عقدِ بیع میں اس شرط  سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں