بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیم فنڈ میں قربانی کے جانور کی کھال دینا


سوال

کیا قربانی کی کھالیں ڈیم کی تعمیر کے فنڈ میں جمع کرا سکتے ہیں؟

جواب

قربانی کی کھال جب تک  فروخت نہ کی جائے قربانی کرنے والے کو اس میں تین قسم کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں: (1) خود استعمال کرنا۔ (2) کسی کو ہدیہ کے طور پر دینا۔ (3) فقراء اور مساکین پر صدقہ کرنا۔

تاہم اگر قربانی کی کھال ، قربانی کرنے والا یا اس کا وکیل نقد رقم یا کسی چیز کے  عوض فروخت کردے  تو اس کی قیمت  صدقہ کرنا واجب ہے، اور کھال کی قیمت کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے، اور زکاۃ میں تملیک شرط ہے ، اسے تعمیراتی کام میں لگانا درست نہیں ہے۔

قربانی  کرنے والا جب اپنے جانور کی کھال کسی ادارے کو دیتا ہے تو اس ادارے کے نمائندے اس قربانی کرنے والے کے وکیل بن جاتے ہیں، اور  ان پر لازم ہے کہ وہ  اس کو فروخت کرکے قربانی کرنے  والے کی طرف سے  اس کھال کی قیمت کو مستحقِ زکاۃ لوگوں کو  دے دیں ، اس کھال کی رقم سے تعمیراتی کام کرانا درست نہیں ہے.

لہذا جب ڈیم بنانے کے لیے  کھال دی جائے  تو جن کو دی جائے وہ قربانی کرنے والوں کی طرف سے وکیل ہوں گے اور وہ اسے فروخت کریں گے تو  رقم مستحق زکوٰۃ کو صدقہ کرنا ضروری ہوجائے گا، اور اس صدقہ کا مصرف وہی زکات والا ہے ؛ لہذا تعمیراتی کاموں (ڈیم وغیرہ کی تعمیر) میں اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا. باقی  ڈیم فنڈ میں دیگر نفلی صدقات وعطیہ سے تعاون کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں