بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چھالیہ کا کاروبار کرنا


سوال

چھالیہ کاکام کیسا ہے؟ کراچی میں چھالیہ خرید کر دوسرے شہروں میں فروخت کرنا کیسا ہے؟

جواب

چھالیہ (سپاری) کا کاروبار فی نفسہ جائز ہے، لہذا ایک شہر سے چھالیہ خرید کسی اور شہر میں فروخت کرنا جائز ہے، البتہ اگر قانونی طور پر اس کی ممانعت ہو تو اس کی پاس داری کی جائے؛ تاکہ عزتِ نفس محفوظ رہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 460):

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول سمته اهـ.

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه.

 (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں