بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چمکادڑ اور اس کی بیٹ کا حکم


سوال

چمکادڑ حلال ہے یا حرام؟ حرام ہے تو کیا دلیل ہے؟ چمکادڑ چیرنے پھاڑنے والوں میں سے تو نہیں ہے۔ اگر حرام ہے تو اس کی بیٹ اور پیشاب کے حلال ہونے کی کیا وجہ ہے؟

 
 

جواب

چمکادڑ کے حلال یا حرام ہونے کے متعلق فقہاء کرام کے دونوں طرح کے اقوال کتب میں موجود ہیں۔ البتہ راجح قول اس کے حرام ہونے کا ہے؛ کیوں کہ ضابطہ ہےکہ جب کسی چیز کے حلال اور حرام ہونے میں اختلاف ہو تو اس کی حرمت راجح ہوتی ہے۔ چناںچہ  قاضی خان وغیرہ نے یہی قول اختیارکیاہے۔اورحرمت کی وجہ یہ ہے کہ چمکادڑ "ذوناب" یعنی نوک دار دانت والا جانور ہے۔ (واضح رہے کہ چمکادڑ کے انسانوں اور دیگرجانوروں کی طرح دانت ہوتے ہیں۔) 

رہی بات اس کی بیٹ اور پیشاب کی تو وہ معاف ہے ضرورت ومجبوری کی وجہ سے، یعنی وہ ہوا سے بیٹ اور پیشاب کرتی ہے اس لیے فقہاء کرام نے اسے معاف قرار دے کر حلال کہاہے، نہ یہ کہ وہ حلال ہے۔ جیساکہ فتاویٰ شامی اور بدائع الصنائع وغیرہ کی عبارات سے ظاہرہے۔ فقط واللہ اعلم

 
 


فتوی نمبر : 143606200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں