بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چرس کا حکم


سوال

  ہمارے معاشرے میں چرس کو مکروہ کہا جاتا ہے اور دلائل دو تو ناراض ہو جاتا ہے۔تفصیل بتائیں!

جواب

چرس ایک نشہ آور  مادہ ہے ، اور نشہ کرنا اسلام میں حرام ہے تو چرس  پینا بھی حرام ہے۔

"عن أبي حازم عن عبد الله بن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلمكل مسكر حرام وما أسكر كثيره فقليله حرام". (السنن الکبری)

البتہ ادویہ میں اس کا استعمال ہونے کی وجہ سے کاشت جائز ہے۔ اور کسی دوائی بنانے والے کو  یہ بیچنا جائز ہے، لیکن ایسا شخص جس کے بارے  میں یقین ہو کہ یہ اس کو غلط مقصد میں استعمال کرے گا یہ ناجائز ہے۔

مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: "افیون ،چرس ،بھنگ یہ تمام چیزیں پاک ہیں اوران کادوامیں خارجی استعمال جائزہے،نشہ کی غرض سے ان کواستعمال کرناناجائزہے۔مگران سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے،تجارت توشراب اورخنزیرکی حرام ہے کہ ان کااستعمال خارجی بھی ناجائزہے۔" (کفایت المفتی 9/129،ط:دارالاشاعت)

مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:

"....افیون کی آمدنی سے جوزمین خریدکراس میں کاشت کرتے ہیں اس کاشت کی آمدنی کوحرام نہیں کہاجائے گا،ایسی آمدنی سے چندہ لینابھی درست ہے اوران کے یہاں کھاناپینابھی درست ہے"۔(فتاویٰ محمودیہ،عنوان :افیون کی تجارت اوراس کی آمدنی کاحکم،16/123،دارالاشاعت)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200597

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں