میرے والد کا انتقال چند سال پہلے ہوا ہے، ان کے انتقال سے پہلے جہاں وہ کام کرتے تھے وہاں سے ملازمت ختم کردی اور جو سروس بینیفٹس ملتے ہیں وہ لے لیے، تقریبا دس لاکھ روپےتھے، یہ پیسے والد نے میری شادی پر زیور خریدنے اور گھر بنوانے میں خرچ کر دیے ، خرچ کرتے وقت میرے والد نے یہ نہیں کہا کہ یہ ادھار ہیں یا ان پیسوں میں سب کا حصہ ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی، اب ان کے انتقال کے بعد اس پیسے پر میری والدہ اور میری بہن کا کوئی حصہ ہے؟ جو میری شادی اور زیور پر میرے والد نے لگایا تھا؟ اور کیا یہ پیسے مجھے ادا کرنے ہوں گے؟
آپ کے والد نے اپنی زندگی میں آپ کی شادی پر جو کچھ روپیہ پیسہ اپنی مرضی سے خرچ کیاتھا، بطور ادھار یا قرض نہیں دیا تھا،اس کا لوٹانا آپ کے ذمے نہیں ہے، اسی طرح جو زیور بنا کر آپ کو ان کا مالک بنا دیا ہے، آپ ان کے مالک ہیں اور ان میں آپ کی والدہ یا آپ کی بہن کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
فتوی نمبر : 143709200034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن