بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز قصر کب اور کیسے پڑھی جائیگی؟


سوال

حضر ت میں بیس پچیس دن کے لیئے اپنے گاؤں جا رہا ہوں جو لگ بھگ میرے گھر سے ایک سو کلومیٹر  کی دوری پر ہے، کیا میں وہاں جاک قصر اداکروںگا؟ مجھے دوران سفر پنج وقتہ نماز کا طریقہ بتادیں۔ 

جواب

واضح رہے قصر نماز اس وقت پڑھی جائیگی جب کوئی شخص تین دن تین رات کی مسافت کے سفر کے ارادہ سے نکلے جس کا اندازہ ۴۸ میل یاسواستترکلومیٹرسے لگایا گیا ہے، اور اس شخص کا ارادہ پندرہ دن سے کم قیام کا ہو بشرطیکہ جہاں قیام کر رہا ہے وہ جگہ مسافر کا وطن اصلی نہ ہو، تو یہ شخص قصر پڑھے گا ، قصر کا مطلب یہ ہےکہ ہر چار رکعت والی فرض دو پڑھے گا،مغرب کی نماز حسب سابق تین رکعت ہی پڑھی جائیگی، سنتوں  کا حکم دوران قصر یہ ہے کہ فجر کی سنتوں کے علاوہ باقی نمازوں کی موکدہ  سنتیں نہ پڑھنے کا اختیار ہوگا، البتہ پڑھ لینا افضل ہے، نیز وتر کی نماز بھی واجب رہے گی۔ یہ تو اس بات کی تفصیل ہوئی کہ قصر نماز کب اور کس کے لیئے جائز ہے۔ جہاں تک سائل کا تعلق ہے تو سائل کا ارادہ چونکہ اپنے گاؤں میں پندرہ دن سے زیادہ قیام کا ہے، ا س لیے سائل دوران سفر راستہ میں تو قصر پڑھے گا لیکن گاؤں پہنچ کر سائل مسافر نہیں رہے گا بلکہ  مقیم بن جا ئگا اس لیئے سائل اپنے گاؤں میں مکمل نما ز پڑھے گا۔  نیز اگر سائل کا گاؤں سائل کا وطن اصلی ہے یعنی سائل نے مستقلا اپنے گاؤں کی سکونت ترک نہیں کی تو اس صورت میں پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں بھی اپنے گاؤں میں مکمل نماز پڑھے گا۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں