بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت ختم ہوجانے کے بعد غسل کرنے سے پہلے اگر کوئی بیوی سے ہم بستری کرے تو کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کی عادت کے مطابق خون بند ہو گیا تو ایسی صورت میں اس کے بعد اُس سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔
اور اگر اس خاتون کی عادت زیادہ دن کی ہو اور خون جلدی رک گیا ہو یا عادت ہی نہ ہو، بلکہ پہلی دفعہ نفاس آیا ہو اور چالیس دن مکمل نہ ہوئے تو اس صورت میں شوہر کے لیے عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے یا پاکی کے اثرات ظاہر ہونے سے پہلے ہم بستری کرنا جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويحل وطؤها إذا انقطع حيضها لاكثره) بلا غسل وجوباً بل ندباً. (وإن) انقطع لدون أقله تتوضأ وتصلي في آخر الوقت، وإن (لاقله) فإن لدون عادتها لم يحل، أي الوطء وإن اغتسلت؛ لأن العود في العادة غالب، بحر، وتغتسل وتصلي وتصوم احتياطًا، وإن لعادتها، فإن كتابيةً حل في الحال وإلا (لا) يحل (حتى تغتسل) أو تتيمم بشرطه (أو يمضي عليها زمن يسع الغسل) ولبس الثياب". (1/294،ط:دارالفکر)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200355
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن