میری اپنی بیوی سے کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تو میں نے اس سے کہا: میں فلاں عورت سے تمہیں شادی کرکے بتاؤں گا، اگر نہ کی تو تم مجھ پر حرام ہو۔ اب اگر میں فلاں عورت سے شادی نہیں کرتا تو کیا میری بیوی مجھ پر حرام ہو جائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سائل کا کسی عورت سے شادی کرنا موت سے پہلے پہلے ممکن ہے؛ اس لیے مذکورہ کلمات سے اس وقت تک اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہو گی (یعنی طلاق واقع نہیں ہو گی) جب تک اس کا فلاں عورت سے شادی کرنا ممکن ہے، اور شادی کرنا موت تک ممکن ہے اس لیے موت سے پہلے پہلے تک طلاق واقع نہیں ہو گی۔ پھر دونوں (سائل یا اس عورت) میں سے جب کوئی بھی ایک مرنے کے بالکل قریب ہو جائے اور زندگی کے آخری لمحات میں ہو اور شادی نہیں کی تو اس وقت ایک طلاقِ بائن واقع ہو جائے گی۔
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 341):
"(إن لم أطلقك وإذا لم أطلقك) هذه المسألة مع ما بعدها من التعليق لا الإضافة فذكرها فيه أنسب (أو إذا ما لم أطلقك لا)، يعني: لاتطلق (حتى يموت أحدهما)؛ لأنه جعل الشرط عدم طلاقها ولن يتحقق ذلك إلا باليأس، وذلك في آخر جزء من أجزاء حياته فتطلق قبيل الموت، وهذا يقتضي التسوية بين موته وموتها، وهو الأصح". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200550
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن