مہندی، اپٹن وغیرہ رسومات کی گنجائش ہے؟ اگر ہے تو ان کا حکم کہاں ہے؟ اور اگر نہیں ہے تو ان رسومات کی کیا حیثیت ہے؟ آیا حرام ہیں ناجائز ہیں؟
دینِ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس میں غمی و خوشی ہر طرح کے حالات کے لیے مستقل احکامات دیے گئے ہیں، اور ایک مسلمان کا فرض ہے کہ غمی ہو یا خوشی کسی حال میں بھی اپنے دین کے احکامات سے رو گردانی نہ کرے، بلکہ اپنی ہر خوشی و غم کے موقع پر اللہ تعالیٰ کے حکم کو سامنے رکھ کر اس پر چلنے کی پوری کوشش کرے، چناں چہ شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر آج کل جو رسومات رائج ہیں وہ صرف یہی نہیں کہ ہندوانہ ہیں، بلکہ کئی دیگر گناہوں اور قباحتوں(اسراف مال،مردوعورت اختلاط،موسیقی اور شور ہنگامہ) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے واجب الترک ہیں۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%B4%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%B1%D8%B3%D9%85%DB%8C%DA%BA/01-01-2018
نیز درج ذیل لنک:
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D9%85%D8%A7%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%DB%81%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85/01-01-2018
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200502
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن