اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں حیات کا منکر ہو تو ایسے شخص سے تفسیر یا اور کوئی دینی کتاب پڑھنا یا تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے؟
حضور اقدس ﷺ کی حیات کے بارے میں اہلِ سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ یہ ہے کہ آپ ﷺ اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات، حیاتِ دنیوی کی سی ہے بلامکلف ہونے کے، اور یہ حیات مخصوص ہے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیاء کرام علیہم السلام اور شہداء کے ساتھ، یہ حیات خالص برزخی حیات نہیں جو تمام ایمان داروں، بلکہ تمام انسانوں کو حاصل ہے۔اور آں حضرت ﷺ رو ضہ اطہر پر صلاۃ و سلام پڑھنے والوں کے صلاۃ وسلام کو عنصری کانوں کے ساتھ سماعت فرماتے ہیں۔ اس کے خلاف عقیدہ رکھنے والا مبتدع اورفاسق ہے ؛ ا س لیے اس سے تعلیم نہٰیں حاصل کرنی چاہیے۔
البتہ جب تک اہلِ علم میں سے کسی کے بارے میں یقین حاصل نہ ہو کہ حیات النبی ﷺ کے بارے میں ان کا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت کے خلاف ہے، محض سنی سنائی بات یا ان کی کسی تحریر یا تقریر سے از خود عقیدہ متعین کرنا اور اس کی تشہیر درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200958
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن