اللہ نے مجھے بیٹی دی ہے، اور میں اس کا نام ’’منال‘‘ رکھنا چاہتاہوں، کیا یہ نام صحیح رہے گا؟
’’مَنَال‘‘ (میم اور نون کے زبر کے ساتھ) کے معنی ہیں: ایسی چیز جس کو حاصل کیا جائے، عطیہ، تحفہ۔
یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب اسے سے زیادہ بہتر ہے۔
"مَنَال : (معجم الغني) 1- بَعِيدُ الْمَنَالِ : مَا يَصْعُبُ الْحُصُولُ عَلَيْهِ عَكْسُ :سَهْل الْمَنَالِ. 2- لاَ يَنَالُ مِنْهُ مَنَالاً : لاَ يُؤَثِّرُ عَلَيْهِ. 3- نَالَهُ أَوْفَرَ مَنَالٍ : أَعْطَاهُ أَوْفَرَ العَطَاءِ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن