ایک کاروبار میں چار افراد شریک ہیں، ایک کا عمل باقی تین افراد کا پیسہ، کیا ان کا نفع نقصان برابر ہوگا یا جس فرد کے جتنے پیسے ہوں گے اس کے مطابق منافع ہوگا اور منافع متعین نہیں ہے اور کاروبار کی مدت چار ماہ ہےاور کاروبار ختم ہونے کی صورت میں پیسےواپس ہوں گے، کیا اس طرح کاروبار درست ہے یانہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اس طرح کام کرنا کہ چار ماہ کےلیے تین افراد سرمایہ کاری کریں اور ایک آدمی محنت کرے شرعاً درست ہے،لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر ایک کانفع فیصد کے اعتبار سے متعین ہو ، اسے مجہول نہ چھوڑا جائے ورنہ معاملہ فاسد ہوجائےگا، منافع کی تعیین باہمی رضامندی سے کرلی جائے، چار ماہ بعد اگر کاروبار میں نقصان نہ ہوا ہو تو ہر ایک سرمایہ کار کو اس کاسرمایہ اور نفع دے دیا جائے اور مضارب کو اس کے حصے کا منافع دے دیا جائےاور اگر کاروبار میں نقصان ہوجائے تو پہلے نفع سے پورا کیا جائے گا ،اگر نفع سے پورا نہ ہو تو ہر سرمایہ دار اپنے اپنے حصے کے بقدر نقصان برداشت کرے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200085
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن