بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق اپنی نماز میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملائے گا


سوال

باجماعت نماز میں امام کے پیچھے اگر ایک یا دو رکعت رہ جائیں تو بعد میں اس نمازی کو سورہ فاتحہ کے بعد سورت  ملانی چاہیے؟

جواب

امام کی نماز مکمل ہونے کے بعد مسبوق (جس کی کوئی رکعت امام کے ساتھ ادا کرنے سے رہ گئی ہو) اپنی بقیہ نماز اس طرح مکمل کرے گا کہ امام کے دونوں سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر پہلے ثناء،  پھر سورۂ فاتحہ، فاتحہ  کے بعد کوئی سورت پڑھ کر رکوع کرے گا، پس اگر ایک رکعت رہ گئی تھی تو ایک رکعت کے بعد سلام پھیر دے گا، اور اگر دو رہ گئیں ہوں تو امام کے دونوں سلام کے بعد اپنی دونوں رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت بھی پڑھے گا۔ اور اگر تین رکعات رہ گئی ہوں تو پہلی دو رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھے گا، جب کہ تیسری رکعت میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھے گا۔

الدر المختار میں ہے:

"ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولايقعد قبلها".

و في الرد:

"وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة، ثم يتشهد، ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد، ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة، وثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ. وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد". (1/ 596) ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200632

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں