۱۔ اگر کسی مرد نے عمرہ کیا اور حلق یا قصر نہیں کروایا اور احرام کھول دیا تو وہ دم دے گا ؟
اور عورت پر ایک پور کے برابر بال کٹوانے ہوتے ہیں، لیکن اگر عورت بال نہ کٹوائے تو کیا حکم ہے؟
عمرہ کے ارکان ادا کرنے کے بعدمرد کے لیے حلق (سرمنڈوانا) یا قصر (کم از کم ایک چوتھائی سر کے بال کم از کم ایک پورے کے برابر کاٹنا) ضروری ہے اور عورت کے لیے سر کے کم از کم چوتھائی بالوں سے ایک پورے (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرنا ضروری ہے، ورنہ دم لازم آئے گا . فتاوی شامی میں ہے:
’’(أو حلق في حل بحج) في أيام النحر، فلو بعدها فدمان (أو عمرة) لاختصاص الحلق بالحرم.
(قوله: أو حلق في حل بحج أو عمرة) أي يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل؛ لتوقته بالمكان، وهذا عندهما، خلافاً للثاني، (قوله: في أيام النحر) متعلق بحلق بقيد كونه للحج، ولذا قدمه على قوله أو عمرة، فيتقيد حلق الحاج بالزمان أيضاً، وخالف فيه محمد، وخالف أبو يوسف فيهما، وهذا الخلاف في التضمين بالدم لا في التحلل؛ فإنه يحصل بالحلق في أي زمان أو مكان، فتح. وأما حلق العمرة فلا يتوقت بالزمان إجماعاً، هداية. وكلام الدرر يوهم أن قوله: في أيام النحر قيد للحج والعمرة، وعزاه إلى الزيلعي، مع أنه لا إيهام في كلام الزيلعي كما يعلم بمراجعته، (قوله: فدمان) دم للمكان ودم للزمان، ط، (قوله: لاختصاص الحلق) أي لهما بالحرم وللحج في أيام النحر، ط‘‘. (2/554، باب الجنایات، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن