کیا ہم اپنے مرحومین کے نام پر عمرہ کر سکتے ہیں؟ اور قربانی جیسی عبادات کر سکتے ہیں؟ اور قرآن پڑھ کر اس کا ثواب ان کو پہنچا سکتے ہیں ؟
کوئی بھی نفلی عبادت مرحومین کی طرف سے کرنا یا کرکے اس کا ایصالِ ثواب کرنا جائز ہے۔ مرحومین کے ایصال ثواب کی غرض سے عمرہ کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی عمرہ اپنی نیت سے ادا کرنے کے بعد اس کا ثواب مرحومین کو بخش دے، اسی طرح سے نفلی قربانی اور تلاوتِ قرآنِ مجید بھی کرکے ایصالِ ثواب کر سکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ میری طرف سے قربانی کرنا، چناں چہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد آپ ﷺ کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کی طرف سے قربانی کی ہے، اور امتِ محمدیہ میں وفات یافتگان، زندہ اور قیامت تک آنے والے تمام مسلمان داخل ہیں۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"الْأَصْلُ: أَنَّ كُلَّ مَنْ أَتَى بِعِبَادَةٍ مَا، لَهُ جَعْلُ ثَوَابِهَا لِغَيْرِهِ وَإِنْ نَوَاهَا عِنْد الْفِعْلِ لِنَفْسِهِ لِظَاهِرِ الْأَدِلَّةِ. (قَوْلُهُ: بِعِبَادَةٍ مَا) أَيْ سَوَاءٌ كَانَتْ صَلَاةً أَوْ صَوْمًا أَوْ صَدَقَةً أَوْ قِرَاءَةً أَوْ ذِكْرًا أَوْ طَوَافًا أَوْ حَجًّا أَوْ عُمْرَةً... الخ ( الشامية، بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ، مَطْلَبٌ فِي إهْدَاءِ ثَوَابِ الْأَعْمَالِ لِلْغَيْرِ، ٢ / ٥٩٥) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200409
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن