میرا موٹر بائک کا کاروبار ہے، اور میں قسطوں پر بائک دیتا ہوں، 50000 کی ایک بائک 70000 میں، 20 یا 24 مہینہ کی قسطوں پر دیتا ہوں، اور ایڈوانس میں 10000 روپے یا 15000 روپے لیتا ہوں، اور 3000 ہزار مہینہ کے لیتا ہوں، یہ کاروبار جائز ہے یا نہیں ؟
واضح رہے کہ ہر شخص کے لیے اپنی مملوکہ چیز کو اصل قیمت میں کمی زیادتی کے ساتھ نقد اور ادھار دنوں طرح فروخت کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اور جس طرح ادھار پر سامان فروخت کرنے والا اپنے سامان کی قیمت یک مشت وصول کرسکتا ہے، اسی طرح اس کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس رقم کو قسط وار وصول کرے، اسے اصطلاح میں ”بیع بالتقسیط“ یعنی قسطوں پر خریدوفروخت کہتے ہیں، اور اس بیع کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل شرائط کا لحاظ اور رعایت کرنا ضروری ہے:
قسط کی رقم متعین ہو، مدت متعین ہو، معاملہ متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار، اور عقد کے وقت اس چیز کی مجموعی قیمت مقرر ہو، اور ایک شرط یہ بھی ہے کہ کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے, اور جلدی ادا کرنے کی صورت میں قیمت میں کمی نہ کی جائے، اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا، ان شرائط کی رعایت کے ساتھ قسطوں پر خریدوفروخت کرنا جائز ہے۔
لہذا اگر آپ مذکورہ بالا شرائط کی رعایت کرتے ہوئے قسطوں پر موٹر سائیکل فروخت کریں تو اس کا نفع آپ کے لیے جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200643
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن