اگر مشتری مبیع پر قبضہ سے پہلے بائع کو کہے کہ اب یہ میری مبیع آگے کسی کو میری طرف سے کرایہ پر دے دو تو کیا بائع کا مشتری کے حکم سے آگے کسی کو کرایہ پر دینا صحیح ہے؟ کیا اس میں قبل القبض مبیع میں تصرف کرنا نہیں پایا جا رہا؟
مشتری کے لیے خریدی ہوئی چیز پر قبضے سے پہلےہی بائع کو خریدی ہوئی چیز آگے کرائے پر دینے کا وکیل بنانا ٹھیک نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143802200044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن