بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر اذان


سوال

کل ایک جگہ  تدفین کے بعد  مولانا صاحب نے دعا کروائی اور سلام پڑھا پھر اذان دی، کیا درست ہے؟

جواب

تدفین کے بعد دعا کرانا تو ثابت اور جائز ہے، لیکن وہاں  (دعا میں پڑھے جانے والے صلاۃ و سلام کے علاوہ مستقل طور پر) سلام پڑھنا اور اذان دینا ثابت نہیں،  بلکہ بدعت ہے۔

 امداد الفتاوی جدید  436-11:

’’علماء نے اس کو رد کیا ہے:کما في ردالمحتار أول باب الأذان، قیل: وعند إنزال المیت القبر قیاساً علی أول خروجه للدنیا، لکن رده ابن حجر في شرح العباب".
بالخصوص جب کہ عوام اس کااہتمام والتزام بھی کرنے لگیں،کما هو عادتهم في أمثال هذه  کہ التزام مالا یلزم سے مباح بلکہ مندوب بھی منہی عنہ ہو جا تا ہے۔ کما صرّح به الفقهاء وفرعوا علیه أحکاماً‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں