بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے لیے مرد امام کے پیچھے تراویح پڑھنا


سوال

عورتوں کے لیے  مرد کے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا  ہے، جب کہ وہ باہر سےآتی ہوں؟

جواب

اگر مرد گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ نماز شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں، اوراگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو، یا جماعت میں مرد بھی ہوں، لیکن عورتیں باقاعدہ اہتمام سے باہر سے آتی ہوں تو ایسی صورتوں میں امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره بحر''۔(1/ 566 ، باب الامامۃ، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں