جس نے قربانی کرنی ہو اس کے لیے حکم ہے کہ وہ قربانی کرنے تک اپنے ناخن اور بال نہ کاٹے، تو کیا زیر ناف بالوں کو کاٹا جائےگا یا نہیں؟
جوشخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتاہو اس کے لیےذی الحجہ کاچاند ہوجانے کے بعد بال اور ناخن نہ کاٹنا مستحب اور باعثِ ثواب امر ہے، چناں چہ حدیث شریف میں ہے:
'' حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ ذی الحجہ کا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ لے ''۔(صحیح مسلم )
یہ ممانعت تنزیہی ہے، لہذا عشرہ ذوالحجہ میں بال اور ناخن نہ کٹوانا مستحب ہے، اور اس کے خلاف عمل کرنا ترکِ اولیٰ ہے، یعنی اگر کسی نے ذوالحجہ شروع ہوجانے کے بعد قربانی سے پہلے بال یا ناخن کاٹ لیے تو اس کا یہ عمل ناجائز یا گناہ نہیں ہوگا، بلکہ خلافِ اولیٰ کہلائے گا۔ اور اگر کوئی عذر ہو یا بال اور ناخن بہت بڑھ چکے ہوں تو ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے،نیز زیر ناف بالوں کا بھی یہی حکم ہے۔اگرزیرناف بالوں پر چالیس دن یا اس سے زیادہ گزرگئے ہوں تو انہیں کاٹنا واجب ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200249
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن