بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر عید الفطر سے پہلے ادا کیا جاسکتا ہے


سوال

کیا فطرہ رمضان میں دیا جاسکتا ہے یا عید کے روز ہی ادا کرنا ضروری ہے؟

جواب

صدقۂ فطر عید سے پہلے رمضان المبارک میں بھی دیا جاسکتا ہے، جیسا کہ بعض صحابہ کرام کا عید سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنے کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔

"وكان ابن عمر رضي الله عنهما يعطيها الذين يقبلونها، وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين". (صحيح البخاري، ۲/۱۳۲، دار طوق النجاة)

ترجمہ : اور حضرت ابن عمرؓ صدقہ فطرانہیں دیتے جو اسے قبول کرتا اور وہ (بعض صحابہ کرام) عید الفطر سے ایک یا دو دن پہلے (صدقۂ فطر) دے دیا کرتے تھے۔

"وجهه أن الوجوب إن لم يثبت فقد وجد سبب الوجوب وهو رأس يمونه ويلي عليه، والتعجيل بعد وجود السبب جائز كتعجيل الزكاة، والعشور وكفارة القتل، والله أعلم". (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ۲/۷۴، دار الکتب العلمیة)

"والأولى الاستدلال بحديث البخاري: وكانوا يعطون قبل الفطر بيوم أو يومين. قال في الفتح: وهذا مما لايخفى على النبي صلى الله عليه وسلم، بل لا بد من كونه بإذن سابق؛ فإن الإسقاط قبل الوجوب مما لايعقل، فلم يكونوا يقدمون عليه إلا بسمع". (فتاوی شامی، ۲/۳۶۷، سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں