بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا


سوال

میں ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہوں، ہم ہاسٹل میں نماز ادا کرتے ہیں، جہاں نماز ادا کرتے ہیں وہاں کھڑکی ہے، اور کھڑکی میں شیشے لگا ہوا ہے، مغرب اور عشاء کی نماز میں اگر سامنے کھڑکی کے کھڑے ہوں تو سامنے عکس نظر آتا ہے۔ تو کیا اس شخص کی نماز ہوجائے گئی؟ یا سب کی نہیں ہوگی جو وہاں نماز پڑھ رہے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر نمازی کے سامنے الماری، کھڑکی یا دیوار میں شیشے لگے ہوئے ہیں اور اس میں نمازی کا عکس نظر آتا ہے تو نماز ہوجائے گی، کراہت نہیں ہوگی؛ کیوں کہ عکس تصویر کے حکم میں نہیں ہے۔ ہاں البتہ اگر اس کی وجہ سے نمازی کی توجہ ہٹ جاتی ہے، یک سوئی اور خشوع وخضوع میں خلل واقع ہوتا ہے تو ایسی صورت میں شیشے کے سامنے نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، ایسی صورت میں نماز پڑھتے وقت شیشے پر کپڑا وغیرہ ڈال دیا کریں۔

باقی اگر آپ کی یونیورسٹی میں مسجد موجود ہے، جہاں اذان اور جماعت ہوتی ہے تو ہاسٹل میں نماز ادا کرنے کے بجائے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کی کوشش کیجیے، کیوں کہ ہاسٹل میں جماعت کرانے سے نفسِ جماعت کا ثواب تو حاصل ہوگا، لیکن مسجد کی جماعت کا ثواب رہ جائے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(تتمة) بقي في المكروهات أشياء أخر ذكرها في المنية ونور الإيضاح وغيرهما: منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب، وذلك كرهت بحضرة طعام تميل إليه نفسه وسيأتي في كتاب الحج قبيل باب القرآن يكره للمصلي جعل نحو نعله خلفه لشغل قلبه". (ج:1، ص: 654، ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144105200671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں