بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز کے کاروبار کا حکم


سوال

شیئر زمیں رقم لگا کر آمدنی حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں، چوں کہ اس میں فائدہ اور نقصان دونوں ہے؟

جواب

شیئرز کا کاروبارنہ تو مطلقاً جائزہے اور نہ ہی بالکل حرام، بلکہ چند شرائط کے ساتھ جائز ہے،اوروہ شرائط مندرجہ ذیل ہیں:

1- جس کمپنی کے شیئرز  کی خرید و فروخت کی جارہی ہو،اس کمپنی کا  باقاعدہ وجودبھی ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو اور نہ ہی اس کمپنی کے تمام  اثاثے نقد کی شکل میں ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

۲ ۔کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال پرمشتمل ہو۔

۳ ۔کمپنی کا اصل کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

۴ ۔شیئرز کی خرید و فروخت میں، شرعی اعتبارسے خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔

۵ ۔حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

۶ ۔شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوئے کے کسی بھی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

اگر شیئرز کے کاروبار میں ان شرائط کی رعایت رکھی جائے تو یہ کاروبار جائز ہے، ورنہ نہیں۔

بہرصورت بہتر یہی ہے کہ اس کاروبار سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ مارکیٹ میں ان تمام شرائط کے ساتھ شیئرز کا کاروبار بہت مشکل ہے، اس لیے اجتناب کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں