ایک خاتون جن کے نام پر ایک مکان تھا، وہ اللہ کے حکم سے انتقال کر گئیں، انہوں نے لواحقین میں شوہر، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ مرحومہ کا سگا بھائی کوئی نہیں ہے ، ایک سگی بہن موجود ہیں۔ مرحومہ کے والد اور والدہ انتقال فرما چکے ہیں۔ براۓ مہربانی جواب مرحمت فرمائیں کہ اس صورت میں ترکہ کی تقسیم کیسے عمل میں آۓ گی؟ اگر حصوں کی تفصیل “فیصد” میں بتا دیں تو بہت مہربانی ہوگی!
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ذمہ اگر کوئی قرض ہے تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 16 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے شوہر کو 4 حصے، بیٹے کو 6 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 3،3 حصے ملیں گے۔ بیٹے کی موجودگی میں بہن کا میراث میں حصہ نہیں ہوگا۔
یعنی کل مالیت مثلاً 100 روپے میں مرحومہ کے شوہر 25 روپے، بیٹے کو 37 اعشاریہ 50 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 18 اعشاریہ 75 روپے ملیں گے۔
نیز مرحومہ کی تجہیز وتکفین کے اخراجات اس کے شوہر کے ذمہ لازم ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200489
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن