مجھ پر 6 لا کھ کا قرض ہے ۔ کیا میں الفلاح بینک سے فکس مارک اَپ پر قرض لے سکتی ہوں؟ اس رقم سے میں صرف قرض اتاروں گی۔
واضح رہے کہ بینک سے مارک اَپ پر قرض لینا (اگرچہ مارک اَپ متعین ہو ) شرعًا سود ی معاملہ ہے ،اور سودی قرضہ لینا،دینا یا اس کا معاہدہ کرنا خواہ بینک سے ہو یا بینک کے علاوہ سے ہو ناجائز اور حرام ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا قرض کی ادائیگی کے لیےمتعین ( فکس ) مارک اَپ پر بینک سے سودی قرضہ لیناناجائز اور حرام ہے ۔
صحیح مسلم میں ہے:
"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:«لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ:«هُمْ سَوَاءٌ»".
(کتاب المساقات،3/1219، دار احیاء التراث ، بیروت)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه".
(کتاب البیوع،فصل فی القرض، [مطلب كل قرض جر نفعا حرام]ج۵،ص۱۶۶،ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200163
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن