بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ لینے کا حکم


سوال

 مجھ پر  6  لا کھ کا قرض ہے ۔  کیا  میں الفلاح بینک  سے فکس مارک اَپ پر قرض لے سکتی ہوں؟ اس رقم سے میں صرف قرض اتاروں گی۔

 

جواب

واضح رہے کہ بینک سے   مارک اَپ پر  قرض  لینا (اگرچہ  مارک اَپ متعین ہو ) شرعًا سود ی معاملہ ہے ،اور سودی قرضہ  لینا،دینا یا اس کا معاہدہ کرنا خواہ بینک سے ہو یا بینک  کے علاوہ سے ہو  ناجائز  اور حرام ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا قرض کی ادائیگی کے لیےمتعین ( فکس ) مارک اَپ پر بینک سے سودی قرضہ لیناناجائز اور حرام ہے ۔

صحیح مسلم  میں ہے:

"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:«لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اٰكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ»، وَقَالَ:«هُمْ سَوَاءٌ»".

(کتاب المساقات،3/1219، دار احیاء التراث ، بیروت)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: كل قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر وعن الخلاصة. وفي الذخيرة: وإن لم يكن النفع مشروطًا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به، ويأتي تمامه".

 (کتاب البیوع،فصل فی القرض، [مطلب كل قرض جر نفعا حرام]ج۵،ص۱۶۶،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144301200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں