بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری ملازم کا نیشنل بینک میں سیونگ اکاؤنٹ


سوال

میں سرکاری ملازمت کرتا ہوں، تنخواہ بینک کے ذریعے آتی ہے، میرا اکاؤنٹ سیونگ ہے  نیشنل بینک، میں پوری تنخواہ نکال لیتا ہوں، ATM کے ذریعے مگر 500/ روپے سے کم رقم اکاؤنٹ میں رہ جاتی ہے کیوں کہ 500/ سے کم رقم ATM کے ذریعے نہیں نکلتی تو کیا یہ اکاؤنٹ میرا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

جس طرح سود لینا اور استعمال کرنا ناجائز ہے،  اپنی رضامندی اور اختیار سے سود کا معاہدہ کرنا بھی ناجائز ہے، کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے میں چوں کہ سودی معاہدہ ہوتا ہے؛ لہذا کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ہے۔ شدید مجبوری ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی اجازت ہے۔ اگر لاعلمی میں سیونگ اکاؤنٹ کھول لیا ہو یا اپنے اختیار کے بغیر ادارے نے کھول دیا ہو تو اولاً اسے کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیل کردیا جائے اور  اصل رقم پر اضافہ وصول نہ کیا جائے۔ اور اگر فی الحال کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیل کرنا ممکن نہ ہو تو سودی/ منافع کی رقم وصول ہی نہ کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں