بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سرکاری زمین غیر مملوکہ وقف کرنا


سوال

عرصہ پینتیس سال قبل ایک صاحب نے سرکاری زمین پہ دس مرلہ کے قریب خالی پلاٹ پر اہل علاقہ کی سہولت کے لئے مسجد بنا ڈالی وہ بھی جگہ کی قیمت دیے بغیر۔کچھ عرصہ بعد اللہ نے انکو عزت و شہرت کی بلند و بالا سرفرازی ومرتبہ عطا کیا۔جب وہ اس جہان فانی سے رخصت ہونے لگے تو وصیت کر گئے کہ مجھے اس مسجد کے ایک گوشے میں دفن کر دیا جائے جس پر انکی وفات کے بعد عمل کیا گیا۔اسکے بعد انکے بیٹے نے جانشینی سنبالی اور بعد مرنے کے وہ بھی اپنے والد کے پہلو میں دفن ہوئے۔پوچھنا آپ سے یہ ہے کہ فقہ حنفی کی رو سے مسجد میں قبر بنانا کیسا ہے ؟کیا ایسی مسجد جو کہ سرکار کی اجازت کے بغیر بنائی گئی ہو اسمیں اہل علاقہ کی نماز ہو جائے گی۔اگر رجوع کرنا چاہیں تو کیا طریقہ کار ہوگا۔اسمیں مسجد پہلے اور بعد میں قبر بنائی گئی ہے اس صورت میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں تاکہ مسجد کی انتظامیہ کو رجوع کی جانب راغب کیا جا سکے۔ .نیزیہ کہ کیا اگر سرکارکو زمین کی قیمت دے کر ر ا ضی کیا جا سکتا ہے ،اگر مسجد کی انتظا میہ نہ مانے تو کیا کیا جائے۔

 

جواب

سرکاری زمین پر مالک کی اجازت کے بغیر مسجد بناناجائز نہیں اس لیے اگر سرکار نے یاسرکاری مجاز افسر نے اجازت نہیں دی ہے تو مذکورہ جگہ شرعی مسجد نہیں۔سرکار کو قیمت کی ادائیگی کرکے یاکسی طریقے سے راضی کرکے مذکورہ جگہ کو شرعی مسجد بنایا جاسکتا ہے۔اگر مذکورہ جگہ کو مسجد تسلیم کرلیں تو مسجد کے اندر یا مسجد کے احاطہ میں تدفین جائز نہیں ہوتی،اگر مذکورہ جگہ شرعی مسجد نہیں جیسا کہ سائل کا بیان ہے تو سرکاری زمین پر تدفین ہوئی ہے اس لیے اعتراض کا حق بھی سرکارکو ہے کسی اورکو نہیں۔واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 143709200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں