زیرِِ ناف بالوں کے متعلق دریافت کرنا ہے کہ کیا حکم ہے؟ کہاں سے کہاں تک کاٹنا ہوتا ہے؟
زیرِِ ناف بال کاٹنے کی حد یہ ہے کہ اگر آدمی اکڑو بیٹھے تو ناف سے تھوڑا نیچے، جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں سے رانوں کی جڑوں تک، اورپیشاب پاخانہ کی جگہ کے اردگرد جہاں تک نجاست لگنے کا امکان ہو, وہاں تک بال صاف کرنے چاہییں۔ بعض فقہاءِ کرام فتاویٰ ہندیہ کی درج ذیل عبارت کی روشنی میں فرماتے ہیں کہ ناف کے متصل نیچے سے کاٹنا شروع کرے۔
ہر ہفتے میں غیر ضروری بالوں کی صفائی مستحب ہے، ہفتے میں نہ ہوسکے تو پندرہ دن میں کرلیے جائیں، چالیس دن سے زیادہ چھوڑنا جائز نہیں.
"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب". (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)
"وأما الاستحداد فهو حلق العانة، سمي استحداداً؛ لاستعمال الحديدة وهي الموسى، وهو سنة، والمراد به نظافة ذلك الموضع، والأفضل فيه الحلق، ويجوز بالقص والنتف والنورة، والمراد بالعانة: الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة". (شرح النووي علی مسلم، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة (3/148) ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)
"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، فصل في الإحرام و صفة المفرد، (2/481) ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200610
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن