بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح کا طریقہ اور دعا


سوال

ذبح کا طریقہ اور دعا بتادیں۔

جواب

1۔ذبح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رو لٹانے کے بعد ’’بسم اللہ، و اللہ اکبر‘‘  کہتے ہوئے تیز دھار چھرے سے جانور کے حلق اور لبہ کے درمیان ذبح کیا جائے، اور گردن کو پورا کاٹ کر الگ نہ کیا جائے، نہ ہی حرام مغز تک کاٹا جائے، بلکہ ’’حلقوم‘‘  اور ’’مری‘‘  یعنی سانس کی نالی اور اس کے اطراف  کی خون کی رگیں جنہیں ’’اَوداج‘‘  کہا جاتا ہے کاٹ دی جائیں، اس طرح جانور کو شدید تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سار نجس خون بھی نکل جاتا ہے، اس طریقہ کے علاوہ باقی تمام طریقوں میں نہ ہی پورا خون نکلتا ہے اور جانور کو بلا ضرورت شدید تکلیف بھی ہوتی ہے۔

جانور کو قبلہ رخ لٹاتے ہوئے جانور کی بائیں کروٹ پر لٹانا پسندیدہ ہے، (یعنی ہمارے ملک میں جانور کی سر والی طرف جنوب میں اور دم والی جانب شمال میں ہو)، تاکہ دائیں ہاتھ سے چھری چلانے میں سہولت رہے۔ 

"عن أنس، قال: «ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين أملحين أقرنين، ذبحهما بيده، وسمى وكبر، ووضع رجله على صفاحهما»".( صحيح مسلم:3/ 1556)

ترجمہ: حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا ،اور ذبح کرتے وقت ’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘  پڑھا ،اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھا ۔

’’عن عائشة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر بكبش أقرن يطأ في سواد، ويبرك في سواد، وينظر في سواد، فأتي به ليضحي به، فقال لها: «يا عائشة، هلمي المدية»، ثم قال: «اشحذيها بحجر»، ففعلت: ثم أخذها، وأخذ الكبش فأضجعه، ثم ذبحه، ثم قال: «باسم الله، اللهم تقبل من محمد، وآل محمد، ومن أمة محمد، ثم ضحى به»‘‘. ( صحيح مسلم:3/ 1557)

ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لیے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر و ، تو میں نے تیز کرکے دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ ’’بسم اللہ‘‘، اے اللہ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی آل کی طرف سے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أَمَّا الِاخْتِيَارِيَّةُ، فَرُكْنُهَا الذَّبْحُ فِيمَا يُذْبَحُ مِنْ الشَّاةِ وَالْبَقَرِ، وَالنَّحْرُ فِيمَا يُنْحَرُ وَهُوَ الْإِبِلُ عِنْدَ الْقُدْرَةِ عَلَى الذَّبْحِ وَالنَّحْرِ، وَلَايَحِلُّ بِدُونِ الذَّبْحِ أَوِالنَّحْرِ، وَالذَّبْحِ هُوَ فَرْيُ الْأَوْدَاجِ وَمَحَلُّهُ مَا بَيْنَ اللَّبَّةِ وَاللَّحْيَيْنِ، وَالنَّحْرُ فَرْيُ الْأَوْدَاجِ وَمَحَلُّهُ آخِرُ الْحَلْقِ، وَلَوْ نَحَرَ مَا يُذْبَحُ أَوْ ذَبَحَ مَا يُنْحَرُ يَحِلُّ لِوُجُودِ فَرْيِ الْأَوْدَاجِ لَكِنَّهُ يُكْرَهُ لِأَنَّ السُّنَّةَ فِي الْإِبِلِ النَّحْرُ وَفِي غَيْرِهَا الذَّبْحُ، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ ... وَالْعُرُوقُ الَّتِي تُقْطَعُ فِي الذَّكَاةِ أَرْبَعَةٌ: الْحُلْقُومُ وَهُوَ مَجْرَى النَّفَسِ، وَالْمَرِيءُ وَهُوَ مَجْرَى الطَّعَامِ، وَالْوَدَجَانِ وَهُمَا عِرْقَانِ فِي جَانِبَيْ الرَّقَبَةِ يَجْرِي فِيهَا الدَّمُ، فَإِنْ قُطِعَ كُلُّ الْأَرْبَعَةِ حَلَّتْ الذَّبِيحَةُ، وَإِنْ قُطِعَ أَكْثَرُهَا فَكَذَلِكَ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى -، وَقَالَا: لَا بُدَّ مِنْ قَطْعِ الْحُلْقُومِ وَالْمَرِيءِ وَأَحَدِ الْوَدَجَيْنِ، وَالصَّحِيحُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - لِمَا أَنَّ لِلْأَكْثَرِ حُكْمَ الْكُلِّ، كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ". (كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَفِيهِ ثَلَاثَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي رُكْنِهِ وَشَرَائِطِهِ وَحُكْمِهِ وَأَنْوَاعِهِ، ٥ / ٢٨٥ - ٢٨٧)

2۔ جب قربانی کا جانور قبلہ رخ لٹائے تو پہلے درج ذیل  آیت پڑھنا بہتر ہے:

"إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".

اور ذبح کرنے سے پہلے درج ذیل دعا اگر یاد ہو تو پڑھ لے:

"اللّٰهُم َّمِنْكَ وَ لَكَ" پھر ’’بسم الله الله أکبر‘‘  کہہ  کر ذبح کرے ، اور ذبح کرنے کے بعد اگر درج ذیل دعا یاد ہو تو پڑھ لے:

"اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنِّيْ كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَ خَلِيْلِكَ إبْرَاهِيْمَ عليهما السلام". 

اگر کسی اور کی طرف سے ذبح کر رہا ہو تو "مِنِّيْ" کی جگہ " مِنْ "  کے بعد اس شخص کا نام لے لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں