بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان پر خیر وبرکت کے لیے اجرت پر قرآن پڑھنا


سوال

دکان پر خیر و برکت کے لیے قرآن پڑھنا اس پر اجرت لینا کیسا ہے؟

جواب

دکان یا مکان پر خیر وبرکت کے لیےوظیفہ کے طور پر  قرآن پڑھوانا جائز ہے، اور اس کے عوض لینے دینے کی بھی گنجائش ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے بیمار کو دم کرنے پر تیس بکریوں کا ریوڑ مقرر کیا تھا، اور حضور ﷺ نے  اس سے انکار نہیں فرمایا۔

لیکن اس میں یہ خیال کیا جائے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ (مستفاد از فتاوی جامعہ بنوری ٹاون ، غیر مطبوع)

صحيح البخاري (7/ 132)
" عن ابن عباس: أن نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء، فيهم لديغ أو سليم، فعرض لهم رجل من أهل الماء، فقال: هل فيكم من راق، إن في الماء رجلا لديغاً أو سليماً، فانطلق رجل منهم، فقرأ بفاتحة الكتاب على شاء، فبرأ، فجاء بالشاء إلى أصحابه، فكرهوا ذلك وقالوا: أخذت على كتاب الله أجراً، حتى قدموا المدينة، فقالوا: يا رسول الله! أخذ على كتاب الله أجراً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أحق ما أخذتم عليه أجراً كتاب الله»".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں