دکان پر خیر و برکت کے لیے قرآن پڑھنا اس پر اجرت لینا کیسا ہے؟
دکان یا مکان پر خیر وبرکت کے لیےوظیفہ کے طور پر قرآن پڑھوانا جائز ہے، اور اس کے عوض لینے دینے کی بھی گنجائش ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے بیمار کو دم کرنے پر تیس بکریوں کا ریوڑ مقرر کیا تھا، اور حضور ﷺ نے اس سے انکار نہیں فرمایا۔
لیکن اس میں یہ خیال کیا جائے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ (مستفاد از فتاوی جامعہ بنوری ٹاون ، غیر مطبوع)
صحيح البخاري (7/ 132)
" عن ابن عباس: أن نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء، فيهم لديغ أو سليم، فعرض لهم رجل من أهل الماء، فقال: هل فيكم من راق، إن في الماء رجلا لديغاً أو سليماً، فانطلق رجل منهم، فقرأ بفاتحة الكتاب على شاء، فبرأ، فجاء بالشاء إلى أصحابه، فكرهوا ذلك وقالوا: أخذت على كتاب الله أجراً، حتى قدموا المدينة، فقالوا: يا رسول الله! أخذ على كتاب الله أجراً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أحق ما أخذتم عليه أجراً كتاب الله»".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200712
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن