امام کے ساتھ نماز شروع کرنے والا اگر سلام پھیرنے کے وقت بھول کر تیسری یا پانچوی رکعت کے لیے کھڑا ہو جاۓ تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟
امام کے ساتھ اگرکوئی شخص دو یا چار رکعت فرض نماز ادا کررہا تھا اوردوسری یا چوتھی رکعت کے قعدہ میں امام کے ساتھ بیٹھا تھا اور اس کے بعد تیسری پانچویں رکعت کے لیے بھولے سے کھڑا ہوگیا تو جب تک وہ تیسری یا پانچویں رکعت کا سجدہ نہ کرلے قعدہ کی طرف واپس لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلے، اور اگربھول کر تیسری پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا ہو تو اب اس کے ساتھ چوتھی یا چھٹی رکعت بھی ملادے اور آخر میں سجدہ سہو کرلینے سے نماز ہوجائے گی، دورکعت والی نماز کی صورت میں دو فرض اور دو نفل ہوجائیں گی اور چاررکعت والی صورت میں چار رکعت فرض اور دو نفل ہوجائے گی۔
الفتاوى الهندية (1/ 129):
’’رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج. وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لا يعود إلى القعدة ولا يسلم، بل يضيف إليها ركعةً أخرى حتى يصير شفعاً ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط. ويسجد للسهو استحساناً، كذا في الهداية. وهو المختار، كذا في الكفاية. ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط. والركعتان نافلة ولا تنوبان عن سنة الظهر على الصحيح، كذا في الجوهرة النيرة ... وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط. وفي الخلاصة: ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية. وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهره عندنا، كذا في المحيط‘‘. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200434
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن