ایک خاتون کے شوہر نے اپنی بیوی کو دو لوگوں کے موجودگی میں کہا: ’’میں ایک طلاق دیتا ہوں، باقی دو بعد میں حقِ مہر دینے کے بعد دوں گا‘‘، اسی وقت اپنا فیصلہ بدل کر کہا : ’’نہیں، میں ایک نہیں، دو طلاق دیتا ہوں اپنی بیوی کو، باقی ایک طلاق حقِ مہر دینے کے بعد دوں گا‘‘۔ اس کے چند منٹ بعد بزرگوں کی نصیحت سن کر اپنی بیوی سے رجوع کرلے اور صلح کرلے تو اس مسئلے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں دو طلاق رجعی واقع ہوچکی ہیں اور رجوع کرنے سے رجوع بھی درست ہوچکا ہے، میاں بیوی کا نکاح بدستور برقرار ہے، البتہ آئندہ کے لیے شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل رہے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200485
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن