شادی کے وقت جو زیور دلہن کو دیا جاتا ہے پھر بعد میں اس کا مالک کون ہوتا ہے؟
سسرال والوں کی طرف سے دلہن کو جو زیور دیا جاتا ہے، اگر دیتے وقت مالک بنانے کی صراحت کی جائی تو وہ اس دلہن کی ملکیت ہے اور اگر دیتے وقت صرف استعمال کے لیے دینے کی صراحت کی جائے تو دلہن اس کی مالک نہیں ہے بلکہ جس نے دیا ہے، وہ مالک ہے۔ اور اگر دیتے وقت کوئی صراحت نہ کی جائے تو لڑکے کے خاندان کا عرف اگر مالک بنا کر دینے کا ہے تو دلہن ان زیورات کی مالک ہے اور اگر عرف ورواج استعمال کے لیے دینے کا ہے تو دینے والا مالک ہے اور اگر کوئی عرف ورواج نہ ہو تو ظاہر کا اعتبار کوتے ہوئے دلہن کو مالک مانا جائے گا۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
"وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك، كذا في الفصول العمادية. جهز بنته وزوجها ثم زعم أن الذي دفعه إليها ماله وكان على وجه العارية عندها وقالت: هو ملكي جهزتني به أو قال الزوج ذلك بعد موتها، فالقول قولهما دون الأب. وحكى عن علي السغدي أن القول قول الأب، وذكر مثله السرخسي، وأخذ به بعض المشايخ، وقال في الواقعات: إن كان العرف ظاهراً بمثله في الجهاز كما في ديارنا فالقول قول الزوج، وإن كان مشتركاً فالقول قول الأب، كذا في التبيين. قال الصدر الشهيد - رحمه الله تعالى - وهذا التفصيل هو المختار للفتوى". (۱/۳۲۷، رشیدیہ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200265
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن