موجودہ دور میں اگر کوئی خاتون شہادت کا رتبہ پانا ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟
واضح رہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین اور ضعفاء مسلمین کے لیے ’’حج‘‘ کو جہاد قرار دیا ہے، پس مسئولہ صورت میں جہاد کی فضیلت خواتین کو اپنے محرم کے ساتھ حج کرنے سے حاصل ہوجائے گی۔
"عن عائشة قُلتُ: يا رَسولَ اللَّهِ، ألَا نَغْزُو ونُجَاهِدُ معكُمْ؟ فَقالَ: لَكِنَّ أحْسَنَ الجِهَادِ وأَجْمَلَهُ الحَجُّ، حَجٌّ مَبْرُورٌ، فَقالَتْ عَائِشَةُ: فلا أدَعُ الحَجَّ بَعْدَ إذْ سَمِعْتُ هذا مِن رَسولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ". (صحيح البخاري، الصفحة أو الرقم: 1861)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم (عورتیں) آپ کے ساتھ جہاد اور لڑائی میں شریک نہ ہوں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں، البتہ بہترین اور خوب صورت جہاد حج ہے، یعنی مقبول حج۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: چناں چہ میں حج نہیں چھوڑتی جب سے میں رسول اللہ ﷺ سے یہ بات سنی۔
"عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ! نَرَى الجِهَادَ أَفْضَلَ العَمَلِ، أَفَلاَ نُجَاهِدُ؟ قَالَ : لاَ، لَكِنَّ أَفْضَلَ الجِهَادِ حَجٌّ مَبْرُورٌ". (صحيح البخاري، كتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، الصفحة أو الرقم: 1460)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم جہاد کو سب سے افضل عمل سمجھتے ہیں، تو کیا ہم (عورتیں) بھی جہاد کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں، لیکن افضل جہاد حجِ مبرور (مقبول) ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن