بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خصی جانور کی قربانی


سوال

قربانی خصی جانور کی کیوں ضروری ہے؟ کتبِ  حدیث سے تفصیلی جواب دیں!

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ  مبارکہ میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہے،  مگر کسی حدیث میں خصی جانور کی قربانی کو ضروری قرار نہیں دیا گیا،  اسی لیے فقہائے کرام نے احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں خصی جانور کی قربانی افضل بتایا ہے، نہ کہ ضروری قرار دیا ہے۔

چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يضحي اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجوئين، فذبح أحدهما عن أمته ، لمن شهد لله بالتوحيد، وشهد له بالبلاغ، وذبح الآخر عن محمد وعن آل محمد صلى الله عليه وسلم". (سنن ابن ماجه، باب أضاحي رسول الله صلى الله عليه وسلم 2/232، ط: قديمي)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے موٹے سینگ والے سفید وسیاہ دھبے دار خصی مینڈھے خریدتے، ان میں سے ایک اپنی امت کے ان افراد کی طرف سے ذبح کرتے جو اللہ کے ایک ہونے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پہنچانے کی شہادت دیں، اور دوسری اپنی طرف سے اور اپنی آل کی طرف سے ذبح کرتے۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن جابر بن عبدالله، قال: ذبح النبي صلى الله عليه وسلم يوم الذبح كبشين أقرنين أملحين موجئين". (سنن أبي داود، باب ما یستحب من الضحایا 2/30، ط: حقانیه ملتان)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الاضحیٰ کے دن سینگوں والے سیاہ وسفید دھبے دار خصی دو مینڈھے ذبح کیے۔

مسند امام احمد بن حنبل میں ہے:

"عن أبي هريرة أن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ضحى اشترى كبشين عظيمين سمينين أقرنين أملحين موجوئين". (مسند الإمام أحمد بن حنبل 43/37 رقم: 25843، ط: مؤسسة الرسالة)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کرتے تو دو بڑے موٹے سینگ والے سفید وسیاہ دھبے دار خصے مینڈھے خریدتے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"والخصي أفضل؛ من الفحل لأنه أطيب لحمًا، كذا في المحيط". (الفتاوی الهندیة، کتاب الأضحیة، الباب الخامس 5/299، ط: رشیدیه)

لہٰذا صورت مسئولہ میں خصی جانور کی قربانی کو ضروری قرار دینا درست نہیں ہے،  البتہ غیر خصی جانور کی بنسبت خصی جانور کی قربانی زیادہ بہتر اور افضل ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں