بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمل والے جانور کی قربانی کا حکم


سوال

اگر کوئی جانور حمل سے ہے تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

جس جانور کے پیٹ میں بچّہ ہو (زندہ یا مردہ) اس کا ذبح کرنا جائز ہے، البتہ جان بوجھ کر ولادت کے قریب جانور کوذبح کرنا مکروہ ہے، اوراگر یہ جانور قربانی کا ہے تو ذبح کے بعد جو بچہ نکلےاس کو بھی ذبح کیا جائے گا، اس کا کھانا حلال ہے، اور اگر مردہ نکلے تو اس کا کھانا درست نہیں، اور اگر ذبح کرنے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کا گوشت کھانا حرام ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 287):
’’شاة أو بقرة أشرفت على الولادة، قالوا: يكره ذبحها؛ لأن فيه تضييع الولد‘‘. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں