بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمین کے اطراف میں بنی عمارتوں کے کمروں سے مسجد حرام کی جماعت میں شامل ہونا


سوال

 آج کل کعبہ کے ارد گرد بہت ساری عمارتیں بنائی گئی ہیں، اگر کوئی شخص وہیں کسی عمارت کی چھت پر کھڑے ہو کر امام کی اقتدا میں نماز پڑھے تو کیا اس کی نماز ہوجائے گی؟ جب کہ جماعت کی صفیں اس عمارت کے  نیچے تک پہنچ جاتی ہیں، یعنی مسجد الحرام بھر جاتی ہے، نمازی باہر سڑک پر صفیں بناتے بناتے ان عمارتوں  کی نچلی منزل تک پہنچ جاتے ہیں، نیز  اوپر چوتھی  یا  پانچویں یا اس سے اوپر کی منزل سے چند لوگ امام کی اقتدا کریں تو کیا یہ درست ہے؟ کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کو درست کرنے اور خالی جگہ پر کرنے کی تاکید فرمائی ہے جو کہ ایک تاکیدی حکم ہے، تاہم اگر مسجد کے اندر یا مسجد کے صحن اور ملحقات میں صفوں کے درمیان خالی جگہ باقی رہ جائے تو اس سے امام کی اقتدا باطل نہیں ہوتی، نماز ہوجاتی ہے؛ کیوں کہ مسجد اور اس کا صحن ایک مکان کے حکم میں ہے۔  البتہ مسجد کے اطراف کی سڑکوں و عمارتوں کے زمینی حصہ میں امام کی اقتدا صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مسجد کی صفیں سڑکوں یا ان عمارتوں کے زمینی حصہ تک پہنچ جائیں، بصورتِ دیگر امام کی اقتدا سڑکوں پر صف بنا کر کرنا یا اطراف کی عمارتوں کے زمینی حصہ سےشرعاً صحیح نہیں، نیز مساجد کے اطراف کی عمارتوں میں واقع کمروں یا ان عمارتوں میں بنائی گئی نماز کی جگہوں سے مسجد کے امام کی اقتدا صرف اس صورت میں درست ہوگی جب کہ مسجد کی صفیں اتصال کے ساتھ ( اتصالِ صفوف سے مانع حدِ شرعی کے بغیر) کمروں تک یا عمارت کے مصلیٰ تک پہنچ جائیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجدِ حرام کے اندر یا مسجدِ حرام کے داخلی دروازوں کے اطراف کے صحن میں جو شخص امام کی اقتدا کرے گا اس کی اقتدا درست ہوگی، چاہے صفوں میں خلا ہی کیوں نہ ہو۔

البتہ مسجدِ حرام کے اطراف کی عمارتوں کے زمینی حصوں، سڑکوں اور دوکانوں سے امام کی اقتدا اس صورت میں صحیح ہوگی جب کہ مسجدِ حرام کی صفیں انقطاعِ شرعی کے بغیر ان عمارتوں، دوکانوں و سڑکوں سے متصل ہوجائیں، بصورتِ دیگر اقتدا صحیح نہیں ہوگی، ہوٹلوں کے کمروں اور ہوٹلوں میں واقع مصلوں تک چوں کہ مسجد حرام کی صفیں نہیں پہنچتی ہیں اس وجہ سے کمروں میں رہتے ہوئے یا ہوٹل کے مصلوں سے مسجدِ حرام کی جماعت میں شرکت کرنا درست نہیں، لہذا آپ کے لیے اپنے کمروں میں یا ہوٹل میں بنی نماز کی جگہ میں جمع ہوکر مسجدِ حرام کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

وَذَكَرَ فِي الْبَحْرِ عَنْ الْمُجْتَبَى: أَنَّ فِنَاءَ الْمَسْجِدِ لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ قَالَ: وَبِهِ عُلِمَ أَنَّ الِاقْتِدَاءَ مِنْ صَحْنِ الْخَانْقَاهْ الشَّيْخُونِيَّةِ بِالْإِمَامِ فِي الْمِحْرَابِ صَحِيحٌ وَإِنْ لَمْ تَتَّصِلْ الصُّفُوفُ؛ لِأَنَّ الصَّحْنَ فِنَاءُ الْمَسْجِدِ، وَكَذَا اقْتِدَاءُ مَنْ بِالْخَلَاوِي السُّفْلِيَّةِ صَحِيحٌ؛ لِأَنَّ أَبْوَابَهَا فِي فِنَاءِ الْمَسْجِدِ إلَخْ، وَيَأْتِي تَمَامُ عِبَارَتِهِ. وَفِي الْخَزَائِنِ: فِنَاءُ الْمَسْجِدِ هُوَ مَا اتَّصَلَ بِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ طَرِيقٌ. اهـ. قُلْت: يَظْهَرُ مِنْ هَذَا أَنَّ مَدْرَسَةَ الْكَلَّاسَة وَالْكَامِلِيَّةِ مِنْ فِنَاءِ الْمَسْجِدِ الْأُمَوِيِّ فِي دِمَشْقَ؛ لِأَنَّ بَابَهُمَا فِي حَائِطِهِ وَكَذَا الْمَشَاهِدُ الثَّلَاثَةُ الَّتِي فِيهِ بِالْأَوْلَى، وَكَذَا سَاحَةُ بَابِ الْبَرِيدِ وَالْحَوَانِيتِ الَّتِي فِيهَا.... وَكَذَا لَوْ اصْطَفُّوا عَلَى طُولِ الطَّرِيقِ صَحَّ إذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْإِمَامِ وَالْقَوْمِ مِقْدَارُ مَا تَمُرُّ فِيهِ الْعَجَلَةُ، وَكَذَا بَيْنَ كُلِّ صَفٍّ وَصَفٍّ كَمَا فِي الْخَانِيَّةِ وَغَيْرِهَا. (١/ ٥٨٥ - ٥٨٦)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200208

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں