ایک شخص مدینہ سے جدہ ایئر پوٹ آنا چاہتا ہے پاکستان واپس آنے کے لیے، راستہ حرم سے اندر سے ہو کر نکلتا ہے، اس شخص کے لیے کیا حکم ہے؟ اس کا حرم جانے کا ارادہ نہیں ہے!
’’میقات‘‘ سے گزرنے والے شخص پر میقات سے پہلے احرام باندھنا اس وقت ضروری ہے جب اس کا ارادہ حرم جانے کا ہو، اگر کسی شخص کا ارادہ حرم کا نہ ہو، بلکہ حل یا آفاق جانے کا ہو، اور اسے میقات کے اندر سے گزرنا پڑے تو اس پر احرام باندھنا ضروری نہیں ہوتا؛ لہذا مدینہ منورہ سے پاکستان آنے والے شخص کا جہاز اگر میقات کی حدود سے گزر کر حدودِ حرم سے ہوتاہوا جدہ جائے تو میقات سے گزرنے کی وجہ سے احرام یا عمرہ کی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ مدینہ منورہ سے جدہ جاتےہوئے عام راستے سے حدودِ حرم درمیان میں نہیں آتی۔
غنیۃ الناسک میں ہے:
’’لأن مجاوزة المیقات بنیة دخول الحرم بمنزلة إیجاب الإحرام علی نفسه‘‘. (غنیة الناسک ص: ۶۳)
’’من دخل من أهل الآفاق مکة أو الحرم بغیر إحرام فعلیه أحد النسکین أي من الحج والعمرة، وکذا علیه دم المجاوزة أو العود‘‘. (المناسک لملا علي القاري ص: ۸۷، البحر العمیق ۲؍۶۱۸) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200380
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن