'دَاوُوْا مَرْضَآکُمْ بِالصَّدَقَۃِصدقہ کے ذریعہ اپنے مریضوں کا علاج کرو'۔
مندرجہ بالا حدیث صحیح ہے؟ اس کا حوالہ کیا ہے؟
ذکرکردہ حدیث 'المعجم الکبیرللطبرانی '، شعب الایمان للبیہقی' اور'مراسیل ابی داؤد'میں موجود ہے۔البتہ اس حدیث کے بعض راویوں پر محدثین نے کلام کیاہے۔تاہم چوں کہ حدیث موضوع نہیں اور صدقہ کے ذریعہ سے بلاؤں کاٹلنامختلف احادیث میں منقول ہے، جیساکہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے:
'عن أنس بن مالك : قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع عن ميته السوء '۔
کہ صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرتاہے اور بری موت سے بچاتاہے۔
لہذا مذکورہ حدیث پر عمل کرنایعنی امراض سے تحفظ کے لیے یاامراض کی دوری کے لیے صدقہ دینادرست ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143906200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن