بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث جنبوا مساجدکم صبیانکم کی تحقیق


سوال

اس روایت کی تحقیق مطلوب ہے: "جنبوا مسجدکم صبیانکم".

جواب

مذکورہ حدیث امام طبرانی رحمہ اللہ نے  ذکر کی ہے:

"حدثنا عبدان بن أحمد بن مخلد بن راهوية ثنا أبو نعيم النخعي ثنا العلاء بن كثير عن مكحول عن أبي الدراء و أبي أمامة و واثلة قالوا: سمعنا رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول: جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم وخصوماتكم وأصواتكم وسل سيوفكم وإقامة حدودكم، وجمروها في سبع، واتخذوا على أبواب مساجدكم المطاهر". (المعجم الکبیر: ۸/۱۳۲، ط: مکتبة الاصالة )

"حدثنا أبو حبيب يحيى بن نافع المصري ثنا سعيد بن أبي مريم ثنا محمد بن مسلم الطائفي عن عبد ربه بن عبد الله الشامي عن يحيى بن العلاء عن مكحول رفعه الى معاذ بن جبل ورفعه معاذ إلى النبي صلى الله عليه و سلم قال: "جنبوا مساجدكم صبيانكم وخصوماتكم وحدودكم وشراءكم وبيعكم، وجمروها يوم جمعكم، واجعلوا على أبوابها مطاهركم". (المعجم الکبیر للطبراني: ۲۰/۱۷۳، ط: مکتبة العلوم الحکم)

یہ دونوں حدیثیں جو امام طبرانی رحمہ اللہ نے ذکر کی ہیں، سنداً ضعیف ہیں،  لیکن معنی ومفہوم ان کا ثابت اور درست ہے ؛ کیوں کہ دیگر کتب میں بھی اس حدیث کو ذکر کیا گیا ہے، مثلاً امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سند سے ذکر کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:

"حدثنا أحمد بن يوسف السلمي، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا الحرث بن نبهان، حدثنا عتبة بن يقظان عن أبي سعيد عن مكحول عن واثلة بن الأسقع:  أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: (جنبوا مساجدكم صبيانكم ومجانينكم وشراركم وبيعكم وخصوماتكم ورفع أصواتكم وإقامة حدودكم وسل سيوفكم، واتخذوا على أبوابها المطاهر، وجمروها في الجمع). (سنن ابن ماجه، مایکره في المساجد:۱/۲۴۷، ط:دارالفکر بیروت)

اور یہی روایت مصنف عبدالرزاق میں امام عبدالرزاق نے،  امام طبرانی رحمہ اللہ نے مسند الشامیین میں بھی نقل کی ہے؛  اس لیے یہ روایت شدید ضعیف نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144105200394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں