بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حجام (نائی) کو دکان کرایہ پر  دینے کا حکم


سوال

حجام(نائی )کو دکان کرایہ پر  دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

حجامت یعنی بال کاٹنے والے کی اجرت کے حلال یا حرام ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ جو کام حرام ہیں، یعنی داڑھی مونڈنا یا بھنویں بنانا، ان کاموں کی اجرت بھی حرام ہے، اور جو کام جائز ہیں جیسے سر کے بال کاٹنا یا ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کو  شرعی طریقے پر درست کرنا، ان کاموں کی اجرت بھی حلال ہے، البتہ خلافِ شرع بال (مثلاً: سر کے کچھ حصے کے بال چھوٹے اور کچھ کے بڑے) رکھنا ممنوع ہے اسی طرح خلافِ شرع بال کاٹنے کی اجرت بھی حلال طیب نہیں۔ 

جو حجام (نائی) ناجائز کام ( داڑھی مونڈنا وغیرہ) بھی کرتا ہو اس کو دکان کرائے پر دینا مکروہ ہوگا، دکان کے مالک کو چاہیے کہ حجام (نائی) کو  اس کا پابند کرے  کہ وہ  یہ کام نہ کرے، ورنہ دکان کسی دوسرے نیک حجام (نائی) کو کرائے پر دے دینی چاہیے، تاکہ اس کی دکان ناجائز کاموں کے لیے استعمال نہ ہو۔

’’لابأس بأن یواجر المسلم داراً من الذمي لیسکنها، فإن شرب فیها الخمر أو عبد فیها الصلیب أو أدخل فیها الخنازیر لم یلحق للمسلم أثم في شيءٍ من ذلك؛ لأنه لم یوجرها لذلك والمعصیة في فعل المستاجر دون قصد رب الدار فلا إثم علی رب الدار في ذلك‘‘. (المبسوط ج : ۱۶ ص: ۳۰۹) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں