میں گورنمنٹ سکول میں استاد ہو ں، مجھ سے جی پی فنڈ نہیں کاٹا جاتا، اگر میں درخواست دے کر جی پی فنڈ شروع کردوں تو کیا ملنے والا منافع سود ہوگا یا جائز؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل اپنے اختیار سے درخواست دے کر جی پی فنڈ میں رقم جمع کروائے گا تو پھر اس پر حکومت کی طرف سے ملنے والے منافع میں سود کی مشابہت ہے؛ لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
الاشباہ والنظائر میں ہے:
"كل قرض جرّ نفعًا حرام". (كتاب المداينات: 265، ط: دارالكتب العلمية)
جواہر الفقہ میں ہے:
’’پراویڈنٹ فنڈ میں رقم اپنے اختیار سے کٹوائی جائے تو اس میں تشبہ بالربوا بھی ہے اور ذریعہ سود بنالینے کا خطرہ بھی، اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے‘‘۔ (پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ اور سود کا مسئلہ: 3/258، ط: دارالعلوم کراچی) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200795
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن