بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو عورتیں فروخت کی جاتی ہیں کیا وہ لونڈیاں ہیں؟


سوال

 آج کل جو عورتیں فروخت کی جاتی ہیں اور ان کی مرضی سے فروخت کی جاتی ہیں تو کیا وہ لونڈیاں ہیں یا نہیں؟


جواب

غلام وباندی کا دستور  اسلام سے قبل قدیم زمانے سے چلا آرہا تھا اور ہر قوم میں یہ عادت پائی جاتی تھی خواہ عیسائی ہوں یا یہودی، ہنود ہوں یا دیگر اقوام، اسی طرح عربوں میں یہ دستور کثرت سے رائج تھا، یہاں تک کہ اسی لالچ میں ایک قبیلہ دوسرے قبیلے پر چڑھائی کردیتا تاکہ غالب آکر مغلوب قبیلہ کے اسیروں کو غلام اور باندی بنا سکے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل غلام یاباندی بنانے کے مختلف طریقے لوگوں میں رائج تھے۔
اول: جنگی قیدیوں کو غلام یا باندی بنانے کا طریقہ۔
دوم: لوگ، فقر وفاقہ کے باعث یا قرض کے دباؤ میں آکر اپنے بچوں کو یا خود اپنے آپ کو کسی کے ہاتھ فروخت کر دیتے اور وہ ان کو اپنا غلام یا باندی بنا لیتے۔
سوم:کسی جرم کی پاداش یا قمار بازی میں ہارے جانے کی صورت میں لوگ غلام بنالیے جاتے تھے۔
چہارم: یوں بھی کسی کو چرا کر لے آتے او رزبردستی غلام یا باندی بنالیتے وغیرہ۔
آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غلامی کی ان تمام صورتوں کو سخت ناجائز اور موجبِ عذابِ الٰہی قرار دیا اور صرف ایک صورت کو باقی رکھا۔ یعنی وہ  کفار جو جنگ میں گرفتا رکیے جائیں، مسلمان حاکم کو اختیار ہے کہ اگر مقتضائے مصلحت و سیاست بہتر سمجھے تو ان کفار قیدیوں کو غلام/باندی بنالے۔چوں کہ کفار مسلمان قیدیوں کو غلام اور باندی بناتے تھے؛ اس لیے مسلمانوں کومخصوص حالات میں اس کی اجازت دی گئی۔

لہذاموجودہ زمانہ میں جو عورتیں ظلماً فروخت کی جاتی ہیں،  یااپنی مرضی سے فروخت کی جاتی ہوں  انہیں لونڈی بنانا جائز نہیں۔ نیز غلامی درحقیقت کفر کی سزا ہے، اس لیے ابتداءً کسی مسلمان کو غلام بنانا بھی جائز نہیں ہے۔ (فتاوی بینات جلد چہارم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں