معلوم یہ کرنا تھا کہ سیکس کا سوچ کر ہلکے سے یا ایک، دو قطرے پانی آجائے تو کیا کرنا ہوگا؟ نہانا پڑے گا، کپڑے چینج کرنے پڑیں گے یا نہیں ، یا ایسے ہی کام چلے گا؟
صورتِ مسئولہ میں ہم بستری کا خیال آنے سے یا بیوی سے ملاعبت کے دوران مذی (یعنی پتلا، چکنا سفید پانی، جو بغیر کود کر نکلتا ہے اور اس سے شہوت ختم نہیں ہوتی) نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، غسل لازم نہیں ہوتا، اور اگر یہ پانی کپڑے یا جسم پر لگ جائے تو نماز سے پہلے کپڑے یا جسم کی صرف اس جگہ کو دھو کر پاک کرلینا ضروری ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134):
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 165):
"(لا) عند (مذي أو ودي) بل الوضوء منه ومن البول جميعا على الظاهر.
(قوله: لا عند مذي) أي لايفرض الغسل عند خروج مذي كظبي بمعجمة ساكنة وياء مخففة على الأفصح، وفيه الكسر مع التخفيف والتشديد، وقيل: هما لحن ماء رقيق أبيض يخرج عند الشهوة لا بها، وهو في النساء أغلب، قيل: هو منهن يسمى القذى بمفتوحتين نهر".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200326
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن