نمازِ تروایح کو ’’تراویح‘‘ کیوں کہا جاتا ہے اوریہ لفظ ’’تراویح‘‘ کس نے نکالا؟
تراویح ”تَرْوِیْحَةٌ“ کی جمع ہے، اور ”ترویحة“ ایک دفعہ آرام کرنے کو کہتے ہیں جیسے ”تسلیمة“ ایک مرتبہ سلام پھیرنے کو کہتے ہیں۔(فتح الباری 4/250، کتاب صلاۃ التراویح)
شریعت کی اصطلاح میں ’’تراویح‘‘ وہ نماز ہے جو سنتِ مؤکدہ ہےاور رمضان المبارک کی راتوں میں عشاء کی نماز کے بعد سے صبح صادق کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ عام رواج اور معمول عشاء کے بعد متصل پڑھنے کا ہے۔(اوجز المسالک، 2/514 ، باب ما جاء فی قیام رمضان)
اور تراویح کی نماز کا ’’تراویح‘‘ کے لفظ کے ساتھ نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جماعت اور اہتمام کے ساتھ پہلی مرتبہ اس نماز کو ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے تو وہ ہر دوسلام (چاررکعتوں ) کے بعد ترویحہ یعنی آرام اور وقفہ کرتے تھے، یعنی اس نام کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے سے ہی نسبت ہے، متعینہ طور پر سب سے پہلے کس نے یہ اصطلاح استعمال کی، اس کا علم نہیں۔(فتح الباری 4/250، کتاب صلاۃ التراویح) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200628
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن