بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں سورت کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا


سوال

نماز تراویح کے دوران قرآن پڑھتے ہوئے سورتوں کے شروع میں بسم اللہ پڑھنی چاہیے یا نہیں اگر نہیں پڑھنی چاہیے تو اس کی کیا دلیل ہے؟

جواب

تراویح کے دوران ہرسورت کے شروع میں آہستہ آواز سے بسم اللہ پڑھنی چاہیے، باقی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک " بسم اللہ " ہر سورت کا جز نہیں ہے، بلکہ قرآن کا جز ہے، یعنی  قرآن کی ایک آیت ہے، لہذا  تراویح میں بلند آواز سے ایک مرتبہ بسم اللہ  پڑھ لینے سے قرآن مکمل ہوجائے گا، ہر سورت کے شروع میں بلند آواز سے نہیں پڑھناچاہیے۔

'' امداد الاحکام'' میں ہے:

''  امام عاصم یا حفص کی تقلید صرف قرآن کی تلاوت اور وجوہِ قرات میں کی جاتی ہے ، باقی احکامِ صلاۃ میں ان کی تقلید نہ ہوگی ،بلکہ اس میں فقہاء کی تقلید ہوگی، سو ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک بسم اللہ صرف ایک مرتبہ پڑھناختمِ قرآن کے لیے ضروری ہے، اگرایک دفعہ کسی سورت پر بسم اللہ پڑھ دی گئی تو قرآن پورا ہوگیا اور بہتریہ ہے کہ ایک دفعہ تراویح میں اس آیت کوجہراً پڑھاجائے ، جیسا کہ تراویح میں سارا قرآن جہر سے پڑھاجاتا ہے، اگرامام کسی جگہ بھی بسم اللہ کوجہر سے نہ پڑھے، بلکہ کسی ایک جگہ سراً پڑھ لے تو امام کاختم توپورا ہوجائے گا، لیکن سامعین کے ختم میں ایک آیت کی کمی رہے گی، باقی سب سورتوں کے اول میں بسم اللہ کوجہر سے پڑھنا امام صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ  ہے، اور ہرسورت کے اول میں سراً پڑھنا جائز ہے،بلکہ اگرمقتدیوں پرتطویل کاخوف نہ ہو تو مستحب ہے، واللہ اعلم، ۲ جمادی الاولیٰ ۴۵ھ''۔ ( امداد الاحکام 1/630، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں