بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیس رکعات تراویح حدیث سے ثابت ہے


سوال

نمازِ  تراویح حدیث میں کتنی ثابت ہیں؟

جواب

احادیث سے بیس رکعت تراویح کا ثبوت ملتا ہے, نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ماہ رمضان میں وتر کے علاوہ  بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے, جیساکہ ''مصنف ابن ابی شیبہ'' میں ہے:

"عن ابن عباس رضي الله عنه: أن النبي صلی الله عليه وسلم يصلي في رمضان عشرين ركعةً سوي الوتر". (كتاب صلاة التطوع والإمامة وأبواب متفرقة، كم يصلي في رمضان ركعةً ٢/ ٢٨٦، ط: طيب اکیدمي)

(المعجم الأوسط للطبراني، رقم الحديث: ٧٨٩، (١/ ٢٣٣) و رقم الحديث: ٥٤٤٠، (٤/ ١٢٦) ط: دار الفكر)

بیس رکعت تراویح پر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع ہے، اور تمام فقہاء کے نزدیک بھی بیس رکعت تراویح سنتِ مؤکدہ  ہے،  لہٰذا بلاعذرِ شرعی اس کاتارک گناہ گار ہے۔

''مرقاۃ المفاتیح'' میں ہے:

" أجمع الصحابة علی أن التراويح عشرون ركعةً". (كتاب الصلاة، باب قيام شهر رمضان، ٣/ ٣٨٢، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں