بچپن میں عقیقہ نہیں ہوا تو کیا میرا اب عقیقہ ہو سکتا ہے ؟ یا اب عقیقہ نہیں صرف خیرات ہے؟
عقیقہ کا مستحب وقت یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرے، اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودھویں (14) دن ، ورنہ اکیسویں (۲۱) دن کرے، اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے،اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے، تاہم جب بھی عقیقہ کرے بہتر یہ ہے پیدائش کے دن کے حساب سے ساتویں دن کرے، اگر بچپن میں عقیقہ نہ ہوا تو بڑی عمر میں اپنا عقیقہ خود بھی کیا جاسکتا ہے، عقیقہ ادا ہوجائے گا ، اگرچہ مستحب وقت کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔
’’ مصنف ابن أبي شیبة ‘‘ :
"عن محمد [ابن سیرین] قال : ’’ لو أعلم أنه لم یعقّ عني لعققتُ عن نفسي ‘‘. (۱۲/۳۱۹ ، حدیث :۲۴۷۱۸ ، کتاب العقیقة، ط : المجلس العلمي أفریقا)
’’ إعلاء السنن ‘‘ :
"عن الحسن البصري : ’’ إذا لم یعق عنک فعقّ عن نفسک ، وإن کنت رجلاً ‘‘. (۱۷/۱۳۴، باب أفضلیة ذبح الشاة في العقیقة، تحت حدیث :۵۵۱۴ ، بیروت) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200059
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن